جلتا نہیں ہوں آتشِ رخسار دیکھ کر
کرتا ہوں ناز طاقتِ دیدار دیکھ کر
حیراں ہوں میں تو حسنِ رُخِ یار دیکھ کر
پھر بھی ہوں منتظر تجھے سو بار دیکھ کر
انوار ِحسن و ناز ِ ادا کار دیکھ کر
حیراں ہے حسن محرمِ انوار دیکھ کر
سنتا ہوں تو کہ سنتی ہیں اذکار دیکھ کر
کیسے سناؤں اب میں یہ اشعار دیکھ کر
مجھ جیسے بدنصیب کو سرشار دیکھ کر
پوچھو نا میرا حال مرے یار دیکھ کر
دل کو مرے خدا ابھی تابِ سخن نہیں
لکھنے چلا ہوں وصفِ رخِ یار دیکھ کر
بیتھا ہوں میں تصورِ جاناں کیے ہوئے
تصویر دیکھ کر کبھی گلزار دیکھ کر
مژلِ غزال آنکھیں تری دشت بھر میں بھی
جینا محال کر دے بس اک بار دیکھ کر
مسمار کر رہا ہوں میں اپنی نگاہ کو
ایسی نگاہِ مست کی مسمار دیکھ کر
گیسوں سنوارتے ہو جو مشکِ فشاں سے تم
محفل مہکتی گیسوئے دلدار دیکھ کر
آنکھوں کو تیرے عارضِ گل رنگ کی قسم
آنکھیں چمک رہی ہے چمن زار دیکھ کر
ابرو سے تیغ نکلے تو مژگاں سے نکلے تیر
تعزیر دے رہے ہو خطاوار دیکھ کر
نازک سے ہاتھ نرم کلائی اور اس پہ تل
ہنستی ہے حینا ہاتھ پہ یہ بھار دیکھ کر
حوروں ِکو رشک کیوں نہ ہو رشکِ بہشت پر
حوریں مچل رہی ہے رخِ یار دیکھ کر
دل چسپ و دل فریب ترے عشق میں ابھی
سوہیلِ خستہ حیراں ہے پرکار دیکھ کر
221 2121 1221 212
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف